ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بنگلور کا مسلم اکثریتی علاقہ ہندوستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہے؛کرناٹک ہائی کورٹ جج کے ریمارکس پر شدید ردعمل، ویڈیو وائرل

بنگلور کا مسلم اکثریتی علاقہ ہندوستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہے؛کرناٹک ہائی کورٹ جج کے ریمارکس پر شدید ردعمل، ویڈیو وائرل

Fri, 20 Sep 2024 00:00:15    S.O. News Service

بنگلورو 19/ستمبر (ایس او نیوز) بینگلور کے ایک مسلم اکثریتی علاقہ کو پاکستان  قرار دینے   پر کرناٹک ہائی کورٹ کے جج  کی سوشیل میڈیا پر جم کر تنقید کی جارہی ہے اور عوام میں شدید غم و غصہ دیکھا جارہا ہے۔

دراصل  کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس ویدا ویاساچار سری شنندا کی ایک وڈیو کلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ عدالتی کاروائی کے دوران  انگریزی میں یہ کہتے دیکھے گئے ہیں کہ  "میسور روڈ فلائی اوور پر جائیں، ہر آٹو رکشے میں 10 لوگ سوار ہوتے ہیں۔ وہاں اُصول لاگو نہیں ہوتا کیونکہ گوری پالیہ سے مارکیٹ کی طرف جانے والا حصہ پاکستان میں ہے،وہ علاقہ  ہندوستان میں نہیں۔ یہ حقیقت ہے۔وہاں بھلے ہی  کتنا سخت پولیس افسر   تعینات کیا جائے  ،کوئی فرق نہیں پڑے گا "۔

یہ  ویڈیو کلپ  جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے ، عوام کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ اور سوشیل میڈیا پر جج کے اس بیان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ بہت سارے   صارفین نے اس بیان پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ بیان ایک ایسے جج کی طرف سے   آیا ہے جسے آئین کی پاسداری کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ایک صارف نے سوال کیا: ’’ایک جج اپنے ملک کے شہریوں کو پاکستانی  قرار دے رہا ہے۔ کیا اس سے زیادہ شرم کی کوئی بات ہوسکتی ہے؟ کیا سپریم کورٹ اس جج کے خلاف سوموٹو ایکشن لے گا ؟"   سوشیل میڈیا پریہ بھی  کہا جارہا ہے کہ غالباً  یہ جج ریٹائرمنٹ سے پہلے مسلمانوں اور مسلم علاقوں کو نشانہ بناکر  مخصوص سیاسی پارٹی  کی شاباشی حاصل کرنا چاہتا ہوگا تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد خصوصی عہدہ حاصل کیا جاسکے۔

بنگلورو کی معروف سماجی کارکن برندا آڈیگے نے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، ایک جج کے لیے جو عہدہ عزت اور ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے، اس طرح کا بیان ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ شخص کرناٹک ہائی کورٹ میں کیسے برقرار رہ سکتا ہے؟ یہ ایک سرکاری ملازم ہے جسے ہمارے آئین نے اختیارات دیے ہیں۔ اس سرکاری ملازم کو معطل کیا جانا چاہیے۔ ایڈوکیٹ سنجوی گھوش نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ نہایت  حیران کن ہے کہ ایک ہندوستانی آئینی عدالت کا جج، اپنے ہم وطنوں کو مذہبی بنیاد پر پاکستانی قرار دے رہا ہے! اگرچہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جا رہی ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ جج نے یہ بیان کب دیا تھا۔ تاہم، اس بیان نے ملک بھر میں بحث چھیڑ دی ہے اور عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا ئے جارہے ہیں۔


Share: